بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا مسجد کے گھر میں شادی شدہ بچوں کے ساتھ رہنا


سوال

ایک عالم جو کسی مسجد میں امام ہے اور اہلِ محلہ  کی طرف سے ان کو رہائش کے لیے گھر دیاگیاہے، اس کے پانچ بیٹے ہیں ، ان میں سے تین شادی شدہ ہیں،ان میں سے ایک  طالب علم ہے، ایک بیٹاکہیں  پڑھاتاہے ،جب کہ ایک اسی مسجد میں فیس لے کر    پڑھاتاہے اور  امام صاحب کبھی نہ ہو  تو نمازیں بھی پڑھاتاہے،  اس کے علاوہ امام صاحب کے دو بیٹے غیر شادی شدہ ہیں،ان میں ایک  طالب علم اور ایک اسی مسجد میں مؤذن ہے،آپ حضرات سے اس  سلسلے میں  سوال یہ ہے کہ ان میں سے کس کو امام  اپنے ساتھ رہائش کے طورپر رکھ سکتے ہیں ؟ یہ واضح رہے کہ محلے والوں کی طرف سے  کوئی شکایت نہیں اور اس میں امام سمیت بچوں  کی رہائش کی بھی اجازت انہوں نے دی ہیں۔

نوٹ: بڑے لڑکوں کا خرچ الگ ہے، لیکن گیس اور پانی ،بجلی مسجد کا استعمال ہورہاہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب امام صاحب کو  اہلِ محلہ کی طر ف سے رہائش کے لیے گھر ملاہےاور کمیٹی والوں نے امام صاحب کے ساتھ بچوں  کو بھی رہائش  کی اجازت دی ہے تو امام صاحب  اپنے تمام بیٹوں  کو ساتھ رکھ سکتے ہیں۔

 بخاری شریف میں ہے:

"وقال النبي صلى الله عليه وسلم: "المسلمون ‌عند ‌شروطهم."

(ج:2،ص:794،ط:داراليمامة دمشق )

فتاویٰ شامی میں ہے:

"صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة."

(كتاب الوقف، مطلب في المصادقة على النظر، ج:4، ص: 445، ط: سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144507101220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں