بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا مسجد کی چیزوں کو ذاتی استعمال میں لانا


سوال

کیا مسجد کی چیزیں امام صاحب کے ذاتی استعمال میں ہوسکتی ہیں؟

جواب

مسجد کے لیے وقف شدہ سامان مسجد کے علاوہ کسی اور مقصد  میں یا ذاتی استعمال لانا کسی بھی شخص کے لیے  شرعاً جائز نہیں خواہ وہ مسجد کا امام ہو  یا مسجد کا متولی ہو، اور مسجد  کی جو اشیاء مسجد  میں عبادت کی غرض سے استعمال کرنے کے لیے مختص ہوں، ان کا وہیں عبادت کی غرض سے استعمال کرنا جائز ہے، انہیں بھی وہاں سے منتقل کرنا یا اپنے ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔ البتہ جو چیز لوگوں نے امام ہی کے لیے دی ہوں  یا مسجد  کی انتظامیہ نے مسجد کے چندہ سے ضابطہ کے مطابق  کوئی چیز  یا سہولت امام  کو دی ہو، مثلاً مسجد کا گھر وغیرہ تو امام کے لیے اس کا استعمال جائز ہوگا۔

فتاوی عالمگیری  میں ہے:

”متولي المسجد لیس له أن یحمل سراج المسجد إلی بیته وله أن یحمله من البیت إلی المسجد“، کذا في فتاوی قاضي خان اهـ‘‘.  ( ۲:۴۶۲ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200970

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں