بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا مغرب کی نماز میں چار رکعت پڑھادینا


سوال

 نماز مغرب میں اگر امام چوتھی رکعت پڑھا دے اور آخر میں سجدہ سہو نہ کرے تو کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر امام صاحب نے مغرب کی نماز میں  تیسری رکعت میں قعدہ اخیرہ میں مقدار تشہد  بیٹھنے کے بعد سہواً کھڑے ہوکر چوتھی رکعت ادا کرلی   تو اگر وہ  آخر میں سجدہ سہو بھی کرلیتے  تو اس صورت میں مغرب کی نماز  ہوجاتی ، اور  چوتھی رکعت لغو شمار ہوتی۔

لیکن  اگر امام نے سجدہ سہو نہیں کیا تو اب  وقت کے اندر اندر اس نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب تھا، وقت گزرنے کے بعد اس نماز کو لوٹانے کی تاکید کم ہے، البتہ لوٹالینا بہتر ہے۔

اور اگر امام تیسری رکعت میں قعدہ اخیرہ میں بیٹھے ہی نہیں تھے تو مغرب کی نماز ہی نہیں ہوئی، اور اس کو دوبارہ پڑھنا ضروری ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 86):

"[تنبيه] لم يصرح بالمغرب كما صرح بالفجر والعصر مع أنه صرح به القهستاني، ومقتضاه أنه يضم إلى الرابعة خامسة، لكن في الحلية: لايضم إليها أخرى لنصهم على كراهة التنفل قبلها، وعلى كراهته بالوتر مطلقاً. اهـ.
قلت: ومقتضاه أنه إذا سجد للرابعة يسلم فوراً ولايقعد لها لئلايصير متنفلاً قبل المغرب. وقد يجاب بما يشير إليه الشارح بأن الكراهة مختصة بالتنفل المقصود، فلا ضرورة إلى قطع الصلاة بالسلام؛ وأما أنه لايضم إليها خامسةً، فظاهر لئلايكون تنفلاً بالوتر، فالأوجه عدم ذكر المغرب كما فعل الشارح. ثم رأيت في الإمداد قال: وسكت عن المغرب؛ لأنها صارت أربعاً فلايضم فيها".

 فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144210200155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں