بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا جمعے کا دوسرا خطبہ پہلے اور پہلا خطبہ بعد میں پڑھنے کا حکم


سوال

اگر جمعے میں امام  خطبۂ ثانی، پہلے اور خطبۂ اوّل بعد میں پڑھ دے تو اس کا کیا حکم ہے؟کیا اس عمل  سے نماز صحیح ہو گی یا  نہیں؟  قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت کریں۔

جواب

واضح رہے کہ جمعے کی نماز سے قبل نفسِ خطبہ کا پڑھنا جمعے کی نماز صحیح ہونے کے لیے شرط ہے،اور خطبے کا اصل مقصد حمد وصلاۃ اور وعظ و نصیحت  ہے؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر امام نے  ترتیب بدل کر  خطبہ پڑھا ہے تو بھی خطبے کا مقصد ادا ہوگیا اور اس  سے نماز پر کوئی فرق نہیں پڑا اور نماز بلا شبہ درست ہوگئی۔

یہ بھی ملحوظ رہے کہ جمعے کے لیے کوئی خطبہ  متعین نہیں ہے، نیز دو خطبوں کی ترتیب شریعت کی طرف سے نہیں ہے کہ اسی ترتیب سے خطبے پڑھنا مسنون ہو، بلکہ  اکابر نے سہولت کے لیے جمعہ و عیدین سے متعلق خطبات جمع کرکے انہیں پہلے اور دوسرے خطبے کا عنوان دیا ہے، اور دوسرے خطبے میں خلفاءِ راشدین، اہلِ بیت کرام  اور دیگر صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم اجمعین کے اسماءِ گرامی  وغیرہ کا سلسلہ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کے دور  میں شروع  ہوا ہے۔

المجموع شرح المہذب  للنووی میں  ہے: 

"لأن المقصود الوعظ وهو حاصل ولم يرد نص في اشتراط الترتيب."

(كتاب الصلاة، باب صلاة الجمعة، ج:4، ص:522، ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504100587

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں