امام کو نماز میں مقتدی کی نیت کرنا ضروری ہے یا نہیں ؟ اگر نیت نہ کی امام نے مقتدی کی تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟
امامت کے درست ہونے کے لیے امامت کی نیت کرنا شرط نہیں ہے، چناں چہ اگر امام صرف اپنی نماز کی نیت کرے تب بھی اس کی امامت اور لوگوں کی اقتدا درست ہوجائے گی، البتہ امام کو جماعت کا ثواب اسی وقت ملے گا جب وہ لوگوں کی امامت کی نیت بھی کرے گا۔
واضح رہے کہ نیت در اصل دل کے ارادے کا نام ہے، امام کے دل میں یہ ارادہ اور قصد ہوکہ میں امامت کررہاہوں،(یعنی لوگوں کو نماز پڑھارہاہوں) اسی ارادے سے امامت کی نیت اور جماعت کا ثواب حاصل ہوجائے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 424):
"(والإمام ينوي صلاته فقط) و (لا) يشترط لصحة الاقتداء نية (إمامة المقتدي)، بل لنيل الثواب عند اقتداء أحد به قبله".
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144212201017
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن