بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رجب 1446ھ 19 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

امام کا فجر کی دوسری رکعت میں قراءت بھول جانے کا حکم


سوال

فجر کی دوسری رکعت میں امام صاحب قراءت کرنا بھول گئے ،مقتدی نے دو دفعہ کھانسی کے ذریعے یاد کرایا تو پھر  بھی انہوں نے قراءت نہیں کی ،سجدہ سہو کر کے سلام پھیر لیا، کیا یہ عمل جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ فرض نماز کی پہلی دورکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت ملانا واجب ہے ،اور فرض کی پہلی دورکعتوں میں بھول کر  سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت نہ ملانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ سجدۂ سہولازم آتاہے ،سجد ۂ سہو کرنے سے نماز درست ہوجاتی ہے۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں اگرامام صاحب فجر کی نماز کی دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعدقراءت کرنابھول گئے یا قرأت آہستہ پڑھی اور آخر میں سجدہ سہوکرلیاتونماز درست ہوگئی  ہے، تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"( الفصل الثاني في واجبات الصلاة ) يجب تعيين الأوليين من الثلاثية والرباعية المكتوبتين للقراءة المفروضة حتى لو قرأ في الأخريين من الرباعية دون الأوليين أو في إحدى الأوليين وإحدى الأخريين ساهيًا وجب عليه سجود السهو، كذا في البحر الرائق.

وتجب قراءة الفاتحة وضم السورة أو ما يقوم مقامها من ثلاث آيات قصار أو آية طويلة في الأوليين بعد الفاتحة كذا في النهر الفائق وفي جميع ركعات النفل والوتر. هكذا في البحر الرائق".

(كتاب الصلاة، الباب الرابع في صفة الصلاة، الفصل الثاني في واجبات الصلاة، ج:1، ص:71، ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604100528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں