ہمارے مولانا صاحب کا ایک بازو کٹا ہوا ہے، ان کی امامت کروانے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا شرعی حکم کیا ہے؟
ایسا شخص متقی پرہیز گار عالم ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے، لیکن اگر ہاتھ کٹا ہونے کی وجہ سے جماعت میں لوگ کم ہوتے ہوں تو دوسرا امام جس کے دونوں ہاتھ پیر صحیح و سالم ہوں اور مسائل نماز سے واقف ہو اور نیک شخص ہو بہتر ہے۔
حاشية رد المحتار على الدر المختار (1/ 562):
"وكذلك أعرج يقوم ببعض قدمه فالاقتداء بغيره أولى، تاترخانية. وكذا أجذم، بيرجندي . ومجبوب وحاقن ومن له يد واحدة، فتاوى الصوفية عن التحفة. و الظاهر أنّ العلة النفرة، ولذا قيد الأبرص بالشيوع؛ ليكون ظاهرًا، ولعدم إمكان إكمال الطهارة أيضًا في المفلوج و الأقطع والمجبوب".
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144112200315
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن