بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا ایک بازو کٹا ہوا ہو تو اس کی امامت کا حکم


سوال

ہمارے مولانا صاحب کا ایک بازو کٹا ہوا ہے، ان کی امامت کروانے اور ان کے  پیچھے نماز پڑھنے کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

ایسا شخص متقی پرہیز گار عالم ہو تو اس کے  پیچھے نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے، لیکن اگر ہاتھ کٹا ہونے کی وجہ سے جماعت میں لوگ کم ہوتے ہوں تو دوسرا امام جس کے دونوں ہاتھ پیر  صحیح و سالم ہوں اور مسائل نماز سے واقف ہو اور نیک شخص ہو  بہتر ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (1/ 562):

"وكذلك أعرج يقوم ببعض قدمه فالاقتداء بغيره أولى، تاترخانية. وكذا أجذم، بيرجندي . ومجبوب وحاقن ومن له يد واحدة، فتاوى الصوفية عن التحفة. و الظاهر أنّ العلة النفرة، ولذا قيد الأبرص بالشيوع؛ ليكون ظاهرًا، ولعدم إمكان إكمال الطهارة أيضًا في المفلوج و الأقطع والمجبوب".

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144112200315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں