بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے سامنے کھڑے ہو کر اذان دینا


سوال

پیش امام پر کھڑے ہوکر اذان دینا شرعی نقطہ نظر سےکیسا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر آپ کی مراد پیش امام کے سامنے جمعہ کے دن  دوسری اذان سے متعلق ہے تو   جب امام  جمعہ کے خطبے کے  لیے ممبر پر بیٹھ جائے تو مؤذن   امام کے سامنے کھڑے ہوکر دوسری اذان  دے گا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے اس اذان کا  یہی طریقہ چلا آرہا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في شرح المنية: واختلفوا في المراد بالأذان الأول، فقيل: الأول باعتبار المشروعية، وهو الذي بين يدي المنبر؛ لأنه الذي كان أولاً في زمنه عليه الصلاة والسلام، وزمن أبي بكر وعمر، حتى أحدث عثمان الأذان الثاني على الزوراء حين كثر الناس. والأصح: أنه الأول باعتبار الوقت، وهو الذي يكون على المنارة بعد الزوال. اهـ. والزوراء بالمد اسم موضع في المدينة".

(الدر المختار مع رد االمحتار، کتاب الصلاۃ،باب الجمعة،(2/ 161)،ط: سعید کراچی)

جمعہ کی اذان ثانی احناف کے نزدیک مسجدمیں امام کے سامنے ہونی چاہیے ،  یہی متوارث عمل ہے۔فقہ کی کتابوں میں ’’امام المنبر‘‘،’’بین یدی الخطیب‘‘وغیرہ کے الفاظ آتے ہیں،جن سے معلوم ہوتاہے کہ جمعہ کی اذان ثانی منبر کے پاس خطیب کے سامنے ہو۔(فتاویٰ دارالعلوم 5/97-فتاویٰ رحیمیہ6/108)

اگر آپ کی مراد کچھ اور ہو تو اس کو واضح کر کے بھیجیں آپ کو جواب دیا جائے گا ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101973

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں