بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے پیچھے تکبیرات کہنا


سوال

با جماعت نماز میں امام کے پیچھے تکبیر کا جواب دینا چاہیے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ نماز  کی تکبیرات میں سے صرف تکبیر تحریمہ فرض ہے،  دیگر تکبیراتِ  انتقالات  فرض نہیں،  بلکہ  سنت ہیں۔اس لیے تکبیر تحریمہ تو لازماً  کہنا چاہیے، اگر کسی نے زبان سے تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز شروع نہیں کی تو نماز شروع ہی نہیں ہوگی، اور دیگر تکبیرات  کہنا مقتدی کے لیے بھی سنت ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 373)
" قوله: فرضها التحريمة " أي ما لا بد منه فيها فإن الفرض شرعًا ما لزم فعله بدليل قطعي أعم من أن يكون شرطًا أو ركنًا والتحريم جعل الشيء محرمًا وخصت التكبيرة الأولى بها؛ لأنها تحرم الأشياء المباحة قبل الشروع بخلاف سائر التكبيرات والدليل على فرضيتها قوله تعالى: {وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ}[المدثر:3] جاء في التفسير أن المراد به تكبيرة الافتتاح ولأن الأمر للإيجاب وما وراءها ليس بفرض فتعين أن تكون مرادة لئلايؤدي إلى تعطيل النص، وما رواه أبو داود وغيره عن علي رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "مفتاح الصلاة الطهور وتحريمها التكبير وتحليلها التسليم".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200714

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں