بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے دانت سے مسلسل خون نکل رہا ہو تو اقتداء کا حکم


سوال

اگر امام کا دانت نکل چکا ہو اور اس حالت میں اس کے دانت کا خون بند نہ ہوتا ہو تو اس حالت میں اگر نماز پڑھاۓ تو اس نماز کا اعادہ کیا جاۓ گا؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں  مذکورہ امام  کو    ایک نماز کے مکمل وقت میں  اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ وہ با وضو ہو کر وقتی فرض ادا کر سکے، اگرکسی بھی نماز کا مکمل وقت اس حالت میں گزر جائے تو وہ شرعی معذور ہے ،اور شرعی معذور کے پیچھے غیر معذور کے لیے  نماز پڑھنا شرعاً درست نہیں ،اگر کسی نے مذکورہ امام کے پیچھے نماز پڑھ لی تو اس کا اعادہ کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وكذا لايصح الاقتداء بمجنون مطبق أو متقطع في غير حالة إفاقته وسكران) أو معتوه ذكره الحلبي (ولا طاهر بمعذور) هذا (إن قارن الوضوء الحدث أو طرأ عليه) بعده (وصح لو توضأ على الانقطاع وصلى كذلك) كاقتداء بمفتصد أمن خروج الدم؛ وكاقتداء امرأة بمثلها، وصبي بمثله، ومعذور بمثله وذي عذرين بذي عذر، لا عكسه كذي انفلات ريح بذي سلس لأن مع الإمام حدثا ونجاسة.

 (قوله: ومعذور بمثله إلخ) أي إن اتحد عذرهما، وإن اختلف لم يجز كما في الزيلعي والفتح وغيرهما. وفي السراج ما نصه: ويصلي من به سلس البول خلف مثله. وأما إذا صلى خلف من به السلس وانفلات ريح لا يجوز لأن الإمام صاحب عذرين والمؤتم صاحب عذر واحد اهـومثله في الجوهرة. وظاهر التعليل المذكور أن المراد من اتحاد العذر اتحاد الأثر لا اتحاد العين، وإلا لكان يكفيه في التمثيل أن يقول وأما إذا صلى خلف من به انفلات ريح، ولكان عليه أن يقول في التعليل لاختلاف عذرهما، ولهذا قال في البحر: وظاهره أن سلس البول والجرح من قبيل المتحد، وكذا سلس البول واستطلاق البطن. اهـ".

(کتاب الصلاۃ،باب الامامۃ،ج:1،ص:578،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100689

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں