بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام جعفر صادق رحمہ اللہ کا تعارف


سوال

امام جعفر کون تھے ?

 

جواب

امام جعفر صادق رحمہ اللہ سادات میں سے تھے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولاد میں تھے ، آپ کا نام جعفر، کنیت ابو عبد اللہ اور لقب صادق تھا، آپ امام محمد باقر رحمہ اللہ کے صاحب زادے تھے، جو کہ حضرت حسین ابن علی رضی اللہ عنہ کے پوتے ہیں، تو گویا امام جعفر صادق رحمہ اللہ حضرت حسین ابن علی کے پڑپوتے ہوئے، آپ کا شجرہ نسب یہ ہے ’’جعفر بن محمد بن علي ابن الشهيد الحسين بن علي بن أبي طالب‘‘ ۔

آپ کا ننھیالی رشتہ اور نسب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جاکر ملتا ہے، کیونکہ آپ کی والدہ فروہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پوتے قاسم ابن محمد کی بیٹی تھی اور آپ کی نانی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی پوتی یعنی ’’ اسماء بنت عبد الرحمٰن بن ابی بکر‘‘ تھیں، اسی لئے امام جعفر صادق رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے جتنی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شفاعت کی امید ہے بالکل اتنی ہی امید  مجھے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شفاعت ملنے کی بھی ہے، کیونکہ انہوں  نے مجھے دو دفعہ جنا ہے، یعنی دو واسطوں سے وہ میری نانا ہیں۔

آپ کی پیدائش سن ۸۰ ھجری میں ہوئی اور وفات سن ۱۴۸ ھجری میں ہوئی۔ حافظ ذہبی آپ کو سادات اوراعلام حفاظ میں لکھتے ہیں, امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ان کے بارے میں فرمایا کہ میں نے جعفر ابن محمد سے بڑا فقیہ نہیں دیکھا۔

تذكرة الحفاظ = طبقات الحفاظ للذهبي (1/ 125)
جعفر بن محمد بن علي ابن الشهيد الحسين بن علي بن أبي طالب الهاشمي الإمام أبو عبد الله العلوي المدني الصادق: أحد السادة الأعلام وابن بنت القاسم بن محمد وأم أمه هي أسماء بنت عبد الرحمن بن أبي بكر فلذلك كان يقول: ولدني أبو بكر الصديق مرتين. حدث عن جده القاسم وعن أبيه أبي جعفر الباقر وعبيد الله بن أبي رافع وعروة بن الزبير وعطاء ونافع وعدة وعنه مالك والسفيانان وحاتم بن إسماعيل ويحيى القطان وأبو عاصم النبيل وخلق كثير قيل مولده سنة ثمانين فالظاهر أنه رأى سهل بن سعد الساعدي وثقه الشافعي ويحيى بن معين. وعن أبي حنيفة قال: ما رأيت أفقه من جعفر بن محمد وقال أبو حاتم: ثقة لا يسئل عن مثله. وعن صالح بن أبي الأسود: سمعت جعفر بن محمد يقول: سلوني قبل أن تفقدوني؛ فإنه لا يحدثكم أحد بعدي بمثل حديثي. وقال هياج بن بسطام: كان جعفر الصادق يطعم حتى لا يبقى لعياله شيء.
قلت: مناقب هذا السيد جمة ومن أحسنها رواية حفص بن غياث أنه سمعه يقول: ما أرجو من شفاعة علي شيئا إلا وأنا أرجو من شفاعة أبي بكر مثله لقد ولدني مرتين. توفي سنة ثمان وأربعين ومائة فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144109201520

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں