بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امام مسجد کی رضامندی کے بغیر اس سے میت کا غسل دلوانا


سوال

کیاامام مسجدمحلے کی کسی میت کو غسل دے سکتا ہے  جبکہ ورثاموجود ہوں اور امام مسجد کی رضا شامل بھی نہ ہو؟

جواب

میت کو غسل دینے میں بہتر یہ ہے کہ میت کے اقرباء میں سے کوئی دے اور اگر اقرباء میں سے کسی کو غسل دینا نہ آتا ہو تو کوئی امین اور متقی شخص غسل دے۔صورت مسئولہ میں ورثاء میں سے جس کو غسل دینا آتا ہو، اسے غسل دینا چاہیے اس لیے کہ وہ میت کے اقرباء میں سے ہے۔ باقی مسجد کا امام محلے کے کسی میت کو غسل دے سکتا ہے، لیکن اس کو مجبور کرنا جائز نہیں ہے؛ مزید یہ کہ عرف میں امام کے لیے یہ کام کرنا اچھا نہیں سمجھا جاتا، اور جس کام کو امام کے لیے اچھا نہیں سمجھا جاتا امام کو اس سے بچنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"والأولى كونه أقرب الناس إليه فإن لم يحسن الغسل فأهل الأمانة والورع."

(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ج2 ص202، سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100142

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں