بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کعبہ کی جہت میں ان سے آگے کھڑے ہوکر نماز


سوال

گزشتہ شعبان میں ادائیگی عمرہ کے لیے جانا ہوا، وہاں بیت اللہ شریف کی چھت پر کچھ کام ہورہا تھا جس کی وجہ سے بیت اللہ کے اردگرد حصار قائم کیا گیا تھا اور امام صاحب بابِ اسماعیل کی طرف گیلری ہی میں کھڑے ہوکر امامت کرواتے، جب کہ امام سے آگے صحنِ مطاف میں لوگ کھڑے ہوتے، بلکہ عورتیں بھی امام سے آگے اخیر صحن میں کھڑی ہوتیں، میں نے لا علمی میں اسی جہت میں امام سے آگے کئی نمازیں پڑھی ان کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ خانہ کعبہ کی چار جہتوں میں سے جس جہت کی طرف رُخ کرکے امام نماز پڑھا رہا ہے، اس جہت میں اگر کوئی مقتدی امام سے اتنی مقدار آگے بڑھتا ہے کہ اس کی ایڑھی امام کی ایڑھی سے آگے ہوجائے اور وہ کعبہ سے امام کی بنسبت زیادہ قریب ہوجائے تو ایسے مقتدی کی نماز فاسد ہوجاتی ہے۔اور وہ مقتدی حضرات جو اُس جہت پر نہیں جس جہت کی طرف امام رُخ کرکے نماز پڑھا رہا ہے، بلکہ دوسری جہات کی طرف ہیں، ان میں سے اگر کوئی مقتدی امام کی بنسبت کعبہ سے زیادہ قریب ہو تو ایسے مقتدی کی نماز صحیح اور درست ہے۔

مذکورہ تفصیل کی روشنی میں آپ نے لا علمی میں جو نمازیں امام ہی کی جہت میں امام سے آگے کھڑے ہوکر پڑھی ہیں، ان کا اعادہ کرنا آپ پر لازم ہے۔

الفتاوى الهندية (1 / 65):
"وإذا صلى الإمام في المسجد الحرام وتحلق الناس حول الكعبة وصلوا صلاة الإمام فمن كان منهم أقرب إلى الكعبة من الإمام جازت صلاته إذا لم يكن في جانب الإمام. كذا في الهداية". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201266

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں