بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کعبہ اور امام مدینہ کے پیچھے نماز کا حکم


سوال

میرا سوال ہے کیا امام کعبہ اور امام مدینہ کے پیچھے نماز پڑھنا جائر ہے یا نہیں؟ کیوں کہ بریلوی مکتب فکر، کیپٹن عثمانی مکتب فکر نہیں پڑھتے، بریلوی انہیں گستاخ رسول کہتےہیں  اور عثمانی مماتی مشرک ،میری تحقیق کے مطابق حدیث میں ہے کہ: مکہ اور مدینہ میں فرشتے پہرا دے رہے تو کیسے غلط عقیدے کا امام اللہ پاک اپنے گھر اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کا امام لگا سکتاہے اس بارے آپ بتائیں؟

جواب

 واضح رہے کہ خانہٴ کعبہ (مسجد حرام) میں ایک  نماز پڑھنے کا ثواب  ایک لاکھ نماز کے برابر  ہے،  جبکہ مسجد نبوی میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد میں ایک ہزار نماز پڑھنے سے افضل ہے، جبکہ ایک روایت میں مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کا ثواب   پچاس ہزار نماز پڑھنے سے افضل ہے،  جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی صورت میں نمازیوں کی تعداد جس قدر زائد ہوگی اسی حساب سے نماز کے ثواب میں بھی اضافہ ہوگا؛ لہٰذا  امام کعبہ اور امام مدینہ کے پیچھے نماز پڑھنا شرعا درست بلکہ ذکرکردہ ثواب کا  باعث ہے ،مسجد حرام اور مسجد نبوی  میں نماز پڑھنے سے محروم رہنا بہت بڑا خسارہ ہے ۔

حدیث میں ہے :

"عن جابر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «‌صلاة ‌في ‌مسجدي أفضل من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام وصلاة في المسجد الحرام أفضل من مائة ألف صلاة فيما سواه»."

(سنن ابن ماجہ،باب ماجاء فضل الصلاۃ فی مسجد الحرام ،ج:۱،ص:۴۵۱،داراحیاءالکتب العربیۃ)

حدیث میں ہے :

"وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌صلاة ‌في ‌مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام»."

(مشکاۃ المصابیح،باب المساجد ومواضع الصلاۃ،ج:۱،ص:۲۱۹،المکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں