کیا یہ حافظ ذہبی رحمہ اللّٰہ کا قول ہے؟ رہنمائی فرمائیں:
مسلمان کو چاہیے کہ زبان کی حفاظت کرے اور بولنے سے گریز کرے سوائے اس کے کہ کلام میں کوئی مصلحت اور فائدہ ہو۔ سکوت میں سلامتی ہے اور سلامتی جیسی کوئی شے نہیں۔
حافظ ذهبي رحمہ اللہ کا یہ قول ان سے منسوب کتاب «الكبائر» ميں موجود ہے:
فَيَنْبَغِي للْمُسلمِ أَن يحفظ لِسَانه عَن الْكَلَام إِلَّا كلَاما ظَهرت فِيهِ الْمصلحَة؛ فَإِن فِي السُّكُوت سَلامَة، والسلامة لَا يعدلها شَيْء.
(كتاب الكبائر، الإمام الذهبي، الكبيرة الثلاثون: الكذب في غالب أحواله، ط. دار الندوة الجديدة، ص: ١٢٧)
تنبیہ: حافظ ذہبی رحمہ اللہ کی طرف کتاب « الکبائر» کے دو نسخے منسوب ہیں، ان میں سے ایک نسخہ معتمد ہے، کیوں کہ وہ امام ذہبی کے سامنے پڑھے گئے نسخہ سے منقول ہے،جبکہ دوسرا نسخہ میں بہت سے ایسے اضافہ جات موجودہیں جو قابل اعتبار نسخہ میں موجود نہیں۔ جس عبارت کے بارے میں پوچھا گیا ہے، وہ عبارت غیر معتمد نسخہ میں موجود ہے، اور قابل اعتبار نسخہ اس سے خالی ہے، لہذا اس قول کو امام ذہبی کی طرف منسوب کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے، البتہ یہ مقولہ چونکہ معنوی اعتبار سے درست ہے، اس لیے حافظ ذہبی رحمہ اللہ کی طرف نسبت کیے بغیر بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144503100326
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن