بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام اور ایک مقتدی ہو تو تیسرے شخص کا تشہد میں شامل ہونے کا طریقہ


سوال

ایک امام اور ایک مقتدی تشہدکی حالت میں ہوں تو تیسرا نمازی کس جانب شامل ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر قعدہ اخیرہ نہ ہو تو  یہ شخص امام اور مقتدی کے اٹھنے کا انتظار کرے، پھر مقتدی کو چاہیے  کہ وہ پیچھے ہوجائے یا تیسرا آدمی مقتدی کو تھوڑا سا پیچھے کی طرف کھینچ لے، اگر تیسرا آدمی بھی  امام  کے  برابر  کھڑا ہوجائے تو امام کو چاہیے کہ دونوں مقتدیوں کو اشارے سے پیچھے کردے، البتہ اگر پیچھے کی جانب جگہ نہ ہو تو امام کو چاہیے کہ وہ آگے ہوجائے اور تیسرا آدمی امام کے پیچھے پہلے مقتدی کے برابر میں کھڑا ہو جائے  اور  اگر تیسرا آدمی قعدہ اخیرہ کے تشہد کے  دوران جماعت میں شامل ہورہا ہے تو پھر وہ  امام کے برابر میں بائیں طرف کھڑا ہوکر اقتدا کرے، نہ کوئی پیچھے ہٹے اور نہ ہی کوئی آگے جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والذي يظهر أنه ينبغي للمقتدي التأخر إذا جاء ثالث فإن تأخر وإلا جذبه الثالث إن لم يخش إفساد صلاته، فإن اقتدى عن يسار الإمام يشير إليهما بالتأخر، وهو أولى من تقدمه لأنه متبوع ولأن الاصطفاف خلف الإمام من فعل المقتدين لا الإمام، فالأولى ثباته في مكانه وتأخر المقتدي، ويؤيده ما في الفتح عن صحيح مسلم «قال جابر سرت مع النبي - صلى الله عليه وسلم - في غزوة فقام يصلي فجئت حتى قمت عن يساره فأخذ بيدي فأدارني عن يمينه، فجاء ابن صخر حتى قام عن يساره فأخذ بيديه جميعا فدفعنا حتى أقامنا خلفه» اهـ وهذا كله عند الإمكان وإلا تعين الممكن. والظاهر أيضا أن هذا إذا لم يكن في القعدة الأخيرة وإلا اقتدى الثالث عن يسار الإمام ولا تقدم ولا تأخر ."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج1، ص568، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں