بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام اگر اکیلا رہ گیا تو اس کی نماز کا حکم


سوال

میں اور ایک اور ساتھی نماز پڑھ رہے تھے، دورانِ نماز مقتدی کو حدث لاحق ہوا، تو وہ وضو کرنے گیا ،صرف امام باقی رہا تو امام نے انفرادا اپنی نماز مکمل کی، آیا اس کی نماز ہوگئی؟

جواب

واضح رہے کہ امام کے لیے مقتدی کی نیت کرنا ضروری  نہیں ہے، البتہ مقتدی کے لیے امام  کی نیت کرنا ضروری ہوتا ہے۔

صورتِ مسئولہ میں  سائل اور دوسرے  ساتھی نے جماعت کروائی   نماز کے دوران دوسرے ساتھی کو حدث لاحق ہوا اور سائل نے اکیلے نماز مکمل کی تو اس صورت میں سائل کی نماز ہو گئی ہے ۔

تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے :

"(‌والإمام ‌ينوي ‌صلاته ‌فقط) و (لا) يشترط لصحة الاقتداء نية ۔۔۔وینوی المقتدي المتابعة."

(کتاب الصلوۃ،مطلب فی سترالعورۃ،424/420/1،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406101749

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں