بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام دورانِ نماز قیام سے قاصر ہوجائے تو نماز کا حکم؟


سوال

اگر امام دوران نماز قیام سے قاصر ہوجاۓ یعنی ایسی کوئی شدید تکلیف یا عذر لاحق ہوگیا کہ اب وہ قیام نہیں کرپارہا تو اس کی اور مقتدیوں کی نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

       صورتِ مسئولہ میں اگر امام  نے بیٹھ کر نماز پڑھائی ہو، لیکن سجدہ کر کے نماز پڑھائی ہو، اشارہ سے سجدہ نہیں کیا ہو تو سب کی نماز درست  ہے۔ اور اگر اشارہ سے سجدہ ادا کیا ہو  تو امام کی نماز تو درست ہوئی، لیکن مقتدیوں کی نماز نہیں ہوئی، مقتدیوں پر نماز لوٹانا لازم ہوگا۔

تبیین الحقائق میں ہے:

"(ولو مرض في صلاته يتم بما قدر) معناه صحيح شرع في الصلاة قائمًا فحدث به مرض يمنعه من القيام صلى قاعدًا يركع ويسجد فإن لم يستطع فموميًا قاعدًا فإن لم يستطع فمضطجعا".

(تبيين الحقائق: كتاب الصلاة، باب صلاة المريض، (1/ 202)،ط. المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة، الطبعة: الأولى، 1313 هـ)

اللباب شرح الکتاب میں ہے:

"و يصلي القائم خلف القاعد، ولايصلي الذي يركع ويسجد خلف المومئ".

(اللباب شرح الكتاب: كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة (1/ 34)،ط. دار الكتاب العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202201056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں