بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک جھینگے کا حکم


سوال

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ  کے مطابق جھینگا کھانا حلال ہے یا حرام ہے؟

جواب

جھینگے کی حلت اور حرمت کی بنیاد اس بات پر ہے کہ یہ مچھلی ہے یا نہیں؟  جولوگ اس کو مچھلی قراردیتے ہیں وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک کے مطابق مچھلی کے حلال ہونے کی وجہ سے اس (جھینگے) کی بھی حلت کے قائل ہیں اور جولوگ اس کو مچھلی قرارنہیں دیتے وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک کے مطابق سمندر کے حشرات الارض (کیڑے مکوڑوں) کے حرام ہونے کی وجہ سے   اس (جھینگے) کے بھی ناجائز ہونے کے قائل ہیں۔ ہمارے دارالافتاء کے اکابرین کے نزدیک جھینگا مچھلی کی قسم ہے اور اس کا  کھاناحلال ہے۔

  تفصیل کے لیے ’’جواہر الفتاوی‘‘ جلد 3، ( مولفہ:مفتی محمد عبد السلام چاٹگامی صاحب) ملاحظہ فرمائیں۔

باقی جھینگا کھانا ضروری  نہیں ہے، اگر کسی کو  طبعی طور پر اس سے  کراہت ہوتی ہے تو وہ نہ کھائے، اس  میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201464

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں