بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام ابوحنیفہ ؒ کے ایک قول کے بارے میں سوال


سوال

کیا یہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول ہے رہنمائی فرمائیں حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: اگر کسی کے قول میں ننانوے احتمالات کفر کے پائے جائیں اور ایک احتمال عدمِ کفر کا پایا جائے، تو میں اس پر کفر کا فتوی نہیں لگاتا۔

جواب

واضح رہے کہ مذکورہ قول امام صاحب کا نہیں بلکہ احناف اور  دیگر اکابرین کا قول ہے،البتہ امام صاحب کا قول اس قول كے قریب فقہ الاکبر میں  یہ ملتا ہے کہ امام صاحب فرماتے ہیں :کہ بڑے سے بڑے  گناہ کی وجہ سے کسی مؤمن کو کافر نہیں کہا جائے گا،جب تک کہ وہ اس گناہ  کو حلال نہ سمجھے،اس سے ایمان کو زائل نہیں کیا جائے گا،اور اس کو مؤمن حقیقی ہی کہیں گے،ایسے شخص کو فاسق تو کہہ سکتے ہیں ،لیکن کافر کہنا درست نہیں ۔

چنانچہ الفقہ الاکبر میں ہے:

"ولا نذكر أحدا من أصحاب رسول الله إلا بخير ولا نكفر مسلما بذنب من الذنوب وإن كانت كبيرة إذا لم يستحلها ولا نزيل عنه اسم الإيمان ونسميه مؤمنا حقيقة ويجوز ان يكون مؤمنا فاسقا غير كافر."

(‌‌لا يكفر مسلم بذنب ما لم يستحله، ص:43، ط:مكتبة الفرقان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100715

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں