بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 رجب 1446ھ 15 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

امام کا پانچویں رکعت میں کھڑے ہوجانے کے بعد بنا کچھ پڑھے چوتھی کے قعدہ کے لیے لوٹ آنا اور سجدہ سہو کیے بغیر نماز مکمل کرنا


سوال

اگر امام پانچویں رکعت میں کھڑا ہوجائے، اور پھر بناکچھ پڑھےچوتھی رکعت میں لوٹ آئے اور سجدہ سہو کیے بغیر نماز مکمل کرے تو کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں پانچویں رکعت کے قیام سے چوتھی رکعت کے قعدہ میں واپس لوٹ  آنے کے بعد امام پر  سجدہ سہو لازم تھا، تاہم سجدہ سہو نہ کرنے کے باوجود  فرض ادا ہوگیا ہے،  اور اگر وقت گزر گیا تو اب اعادہ بھی واجب نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"رجل صلى الظهر خمسا وقعد في الرابعة قدر التشهد إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة عاد إلى القعدة وسلم، كذا في المحيط ويسجد للسهو، كذا في السراج الوهاج...وإن لم يقعد على رأس الرابعة حتى قام إلى الخامسة إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة عاد إلى القعدة، هكذا في المحيط، وفي الخلاصة ويتشهد ويسلم ويسجد للسهو، كذا في التتارخانية."

(كتاب الصلوة، الباب الثاني عشر في سجود السهو،فصل سهو الإمام يوجب عليه وعلى من خلفه السجود، ج:1، ص:129، ط:دارالفكر)

حاشیۃ الطحطاوی علیٰ مراقی الفلاح میں ہے:

"وإعادتها ‌بتركه ‌عمدا" أي ما دام الوقت باقيا وكذا في السهو ان لم يسجد له وإن لم يعدها حتى خرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم ويكون فاسقا آثما وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولى لأن الفرض لا يتكرر كما في الدر وغيره ويندب إعادتها لترك السنة."

(كتاب الصلوة، ‌‌فصل في بيان واجب الصلاة،ص:248، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله تعالى اعلم


فتوی نمبر : 144601102222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں