بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام كا خود اقامت کہنے کا حکم


سوال

امامت کرنے والے کا خود اقامت کہنا کیسا ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ بہتر تو یہی ہے کہ اذان و اقامت  ایک شخص کہے اور امامت کوئی دوسرا کرائے، تاہم بوقتِ ضرورت جب کوئی  مقتدی اقامت نہ  کہہ سکتا ہو   یا اگر امام خود ہی مؤذن بھی ہے اور کوئی دوسرا شخص بہتر  اقامت کہنے والا موجود نہ ہو تو امام کہ خود اقامت کہنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وإن ‌لم ‌يكن ‌لمسجد منزله مؤذن فإنه يذهب إليه ويؤذن فيه ويصلي وإن كان واحدا لأن لمسجد منزله حقا عليه، فيؤدي حقه مؤذن مسجد لا يحضر مسجده أحد. قالوا: هو يؤذن ويقيم ويصلي وحده".

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌‌‌باب الإمامة، ج:1، ص:555، ط:سعيد)

وفیہ أیضاً:

"‌لو ‌لم يكن لمسجد منزله مؤذن فإنه يذهب إليه ويؤذن فيه ويصلي ولو كان وحده لأن له حقا عليه فيؤديه".

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:1، ص:659، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100954

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں