بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

التزام اور لزوم میں فرق


سوال

بدعت کا حکم لگانے کے لیے التزام کی قید لگائی جاتی ہےتو اس التزام سے عملا التزام مراد ہے یا عقیدۃً ؟ دوسری بات دوام اور التزام میں فرق کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بدعت  کی تعریف میں جو التزام کی قیدملحوظ  ہے، اس التزام میں عمل اور عقیدہ دونوں کا  عمل دخل ہے،اور دونوں  کے  ساتھ  التزام  کا  تعلق  ہے۔

التزام اور دوام میں فرق: 

التزام  کہتے کسی غیر ضروری امر کو ضروری سمجھ کر کرنا،اور دوام کہا جاتا کسی امر مباح کو کثرت و تکرار کے ساتھ کرنا۔

"دوام کو منع نہیں کیا جاتا،بلکہ التزام اعتقادی یا عملی کو منع کیا جاتا ہے،التزام اعتقادی یہ کہ اس کو ضروری سمجھے،اور التزام عملی یہ کہ اس کے ترک پر ملامت کریں۔"

(ازامداد الفتاوی ،کتاب البدعات،ج:5 ص:313 ط:دارالعلوم کراچی)

فتح الباری میں ہے:

"قال ابن المنير فيه ‌أن ‌المندوبات قد تقلب مكروهات إذا رفعت عن رتبتها لأن التيامن مستحب في كل شيء أي من أمور العبادة لكن لما خشي بن مسعود أن يعتقدوا وجوبه أشار إلى كراهته و الله أعلم."

(قوله باب الانفتال والانصراف عن اليمين والشمال، ج:2 ص:338 ط: المکتبة السلفیة)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"قال الطيبي: و فيه أن من أصر على ‌أمر ‌مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟ و جاء في حديث ابن مسعود: " «إن الله عز و جل يحب أن تؤتى رخصه كما يحب أن تؤتى عزائمه»."

(كتاب الصلاة، باب الدعاء في التشهد، ج:2 ص:755 ط: دار الفکر)

فقط  و اللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144503102436

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں