بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

علم رمل کے متعلق شریعت میں کیا حکم ہے؟


سوال

علم رمل کے متعلق شریعت میں کیا حکم ہے؟

جواب

علم رمل ہماری  شریعت میں ممنوع وحرام ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

(قوله: والرمل) هو علم بضروب أشكال من الخطوط والنقط بقواعد معلومة تخرج حروفا تجمع ويستخرج جملة دالة على عواقب الأمور، وقد علمت أنه حرام قطعا وأصله لإدريس عليه السلام ط أي فهو شريعة منسوخة. وفي فتاوى ابن حجر: أن تعلمه وتعليمه حرام شديد التحريم لما فيه من إيهام العوام أن فاعله يشارك الله تعالى في غيبه.

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: مقدمة، 1/ 44، ط. سعيد)

شرح النووی علی  صحیح مسلم میں ہے:

فحصل من مجموع كلام العلماء فيه الاتفاق على النهي عنه الآن.

(شرح النووي على مسلم: باب تحريم الكللام في الصلاة ونسخ ما كان من إباحته، 5/ 23، ط.  دار إحياء التراث العربي - بيروت، الطبعة: الثانية: 1392)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں