بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

الہام کی تعریف


سوال

اولیاءِ کرام کے دل پر یا خواب میں جو القا ہوتا ہے، اسے کیا کہتے ہیں؟

جواب

اللہ تعالیٰ کی طرف سے خیر کی جن باتوں کا انسانی قلب پر فیضان ہوتا ہے اُس کو "اِلہام" کہتے ہیں، اس میں انسان کے کسب اور محنت کا کوئی دخل نہیں ہوتا، یہ محض اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ  چیز ہے اور جس کو اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں عطا فرماتے ہیں۔

یہ بات سمجھنا بھی ضروری ہے کہ امتی کا خواب یا اِلہام حجتِ شرعی نہیں ہے، خواہ  دیکھنے والا ولی اللہ ہو یا کوئی اور، ہاں!  انبیاءِ کرام علیہم السلام کے خواب وحی ہوا کرتے ہیں، باقی جو خواب غیر انبیاء کو آیا کرتے ہیں اس کی بنیاد پر کوئی حتمی نتیجہ نکالنا  درست نہیں، ان میں سے اچھے اور سچے خواب مبشرات (بشارات) کی قبیل سے ہوتے ہیں۔

دستور العلماء أو جامع العلوم في اصطلاحات الفنون (1/ 108):

"الإلهام : في اللغة الإعلام مطلقًا. وفي الاصطلاح إفاضة الخير في القلب فبالخير خرجت الوسوسة وبالإفاضة الفكر لأن حصول المطلوب به إنما هو بطريق الانتقال والحركة لا بطريق الفيض والإفاضة . وهي إنما يكون من جانب المفيض فيخرج بها الحدس لأنه من جانب المستفيض .

وبعبارة : أخرى الإلهام إلقاء المعنى في القلب بطريق الفيض أي بلا اكتساب واستفاضة."

البحر المحيط في أصول الفقه (8/ 118):

"والصحيح أن المنام لا يثبت حكما شرعيا ولا بينة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200751

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں