بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اختلاف مطالع کی وجہ سے شب قدر کس اعتبار سے ہوگی؟


سوال

میرا سوال لیلۃالقدر کے بارے میں ہے کہ دنیا میں دن اور رات کا دورانیہ الگ الگ وقت پر ہوتا ہے، یعنی اگر پاکستان میں صبح کے 9بجے ہے تو نیویارک میں اس وقت رات کے بارہ بجے کا وقت ہوگا، تو اس مختلف اوقات میں لیلۃالقدر کے نزول کا طریقہ کار کیا ہوگا؟

جواب

شب قدر ایک مرتبہ ہوتی ہے اور ایک ہی ہوتی ہے ، البتہ طلوع اور غروب کے اوقات مختلف ہونے کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک ہی وقت میں نہیں ہوتی ؛ بلکہ ہر جگہ وہاں کی تاریخ اور وقت کے اعتبار سےشب قدر ہوتی ہے، جس طرح نماز وں کے اوقات تہجد اور سحر و افطاروغیرہ میں ہر ملک کا اپنا وقت معتبر ہے، اسی طرح  ’’لیلۃ القدر‘‘  بھی ہر ملک کی اپنی تاریخ کے حساب سے ہوگی، بلادِ بعیدہ  جن کےطلوع وغروب میں کافی فرق پایاجاتا ہے اور جن کی رؤیت ایک دوسرے کے حق میں معتبر نہیں ہے، ایسے ہر ملک والے اپنے اپنے ملک کی تاریخ کے حساب سے ’’لیلۃ القدر‘‘ ہوگی،حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ لکھتےہیں:

”اختلاف مطالع کے سبب مختلف ملکوں اور شہروں میں شب قدر مختلف دنوں میں ہو تو اس میں کوئی اشکال نہیں؛ کیوں کہ ہر جگہ کے اعتبار سے جو رات شب قدر قرار پائے گی اس جگہ اسی رات میں شب قدر کے برکات حاصل ہوں گے، واللہ سبحانہ وتعالی اعلم “ ۔

(معارف القرآن: تفسیر سورۃ القدر، معارف ومسائل،  فائدہ  8/ 794، ط.مكتبة معارف القرآن، کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100249

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں