بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث: جو شخص ایک کھجور کا دانہ اللہ کی راہ میں اخلاص کے ساتھ دے گا اللہ اس کو احد پہاڑ سے زیادہ اجرو ثواب دیتے ہیں کی تحقیق


سوال

جو شخص ایک کھجور کا دانہ اللہ کی راہ میں اخلاص کے ساتھ دے گا اللہ اس کو احد پہاڑ سے زیادہ اجرو ثواب دیتے ہیں اور جو کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا   چاندی دے، لیکن دکھلاوا ہو تو آخرت میں پکڑ کا سبب بنے گا ۔

اس کی کیا حقیقت ہے ؟ یہ حدیث ہے یا نہیں؟

جواب

سوال میں مذکور پہلے حصہ سے ملتی جلتی بات تو درج ذیل  حدیث میں ہے، صحیح مسلم شریف میں ہے :

" عن سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَصَدَّقَ أَحَدٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ، إِلَّا أَخَذَهَا الرَّحْمَنُ بِيَمِينِهِ وَإِنْ كَانَتْ تَمْرَةً، فَتَرْبُو فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ حَتَّى تَكُونَ أَعْظَمَ مِنَ الْجَبَلِ، كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ. "

سعید بن یسار سے روایت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو کوئی پاکیزہ مال  صدقہ کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ تو پاکیزہ مال ہی قبول فرماتے ہیں، تو رحمن اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے (قبول فرماتا ہے) وہ اگرچہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو، پھر وہ رحمان کی ہتھیلی میں پھلتی پھولتی  رہتی  (بڑھتی  رہتی ہے) حتی کہ پہاڑ سے بھی بڑی ہو جاتی ہے، جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنےگھوڑے کے بچہ یااونٹ کے بچہ کو پالتا پوستا ہے۔

(صحيح مسلم، باب قبول الصدقة من الكسب الطيب وتربيتها، (3/ 85) برقم (2389)، ط/ دار الجيل، بيروت)

البتہ سوال کے دوسرے حصہ’’ریاکاری سے خرچ کیے گئےا حد پہاڑ کے برابر سو نا چاندی ‘‘سے متعلق ایسی کوئی بات ہمیں کتب احادیث میں نہیں مل سکی، لہذا جب تک یہ یات حدیث سے ثابت نہ ہوجائے اسے  بطورِ حدیث  بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیے ۔

  دکھلاوے کے لیے خرچ (صدقہ)کرنے سے متعلق حدیث مبارکہ میں وارد وعید ملاحظہ فرمائیں : 

" عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ سُمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ صَامَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ، وَمَنْ صَلَّى يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ، وَمَنْ تَصَدَّقَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ. "

یعنی شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے دکھاوے کے لیے روزہ رکھا پس اس  نے شرک کیا، اور جس نے دکھاوے کے لیے نماز پڑھی پس اس نے شرک کیا، اور جس نے  دکھاوے کے لیے صدقہ کیاپس اس نے شرک کیا۔

(شعب الإيمان، الخامس والأربعون من شعب الإيمان وهو باب في إخلاص العمل لله عز وجل، (5/ 337) برقم (6844)، ط/ دار الكتب العلمية، بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501101902

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں