بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی مال میں خیانت کرنا


سوال

مسجد یا مدرسہ کے لیے چندے لینا اور اگر مولانا صاحب کی آمدن کا کوئی اور ذریعہ نا ہو  اور وہ چندے لے لے کر  گاڑیاں اور اپنے  رہائشی گھر کو بہترین بنا لے تو اسلام کی نظر میں کیا وہ بڑی گاڑیاں لے لے؟

جواب

واضح رہے کہ مسجد اور مدرسوں کے چندہ کی  رقم امانت ہو تی ہے ،  اس رقم کو اسی مصرف میں لگانا ضروری ہوتا ہے جس مقصد کے لیے وہ دی گئی ہو، اور  امانت میں بلا اجازتِ مالک تصرف کرنا جائز نہیں، اجتماعی مال  میں تصرف کرکے اپنی ذات کے لیے استعمال کرنا تمام اصحابِ حقوق کے ساتھ خیانت ہے۔

صورتِ  مسئولہ میں  مسجد اور  مدرسہ  کے چندہ کی رقم  امانت ہے، اس میں کسی قسم کا تصرف کرنا اور  اپنی ذات کے  لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے اگر خدا نخواستہ  کسی مہتمم صاحب نے   چندہ کی رقم اپنے ذاتی استعمال   میں خرچ کی ہو   تو  استغفار کریں ،اور  اتنی  ہی  رقم واپس مسجد اور مدر سہ کے فنڈ میں  دے دیں  ،اور آئندہ کے لیے مکمل احتیاط کریں ۔

تاہم اگر مسجد یا مدرسے کی باقاعدہ انتظامیہ ہو اور اس نے مہتمم کے لیے تنخواہ مقرر کی ہو  اور مہتمم  ضابطے کے مطابق صرف اپنی تنخواہ کے بقدر رقم وصول کرتا ہو تو اس کی اجازت ہوگی۔

اللہ تبارک وتعالی  کا ارشا ہے :

"{اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآئِنِیْنَ }." [الانفال:58]
'' بے شک اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔ ''
"{اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ }." [الحج:38]
'' کوئی خیانت کرنے والا ناشکرا، اللہ تعالیٰ کو ہرگز پسند نہیں۔ ''

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"إن بعدكم قوما ‌يخونون ولا يؤتمنون، ويشهدون ولا يستشهدون، وينذرون ولا يفون، ويظهر فيهم السمن."(171/3،السلطانية)
'' بے شک تمہارے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو خیانت کریں گے اور وہ امانت کی پاس داری کرنے والے نہیں ہوں گے۔ اور وہ گواہی دیں گے حال آں کہ  ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ اور نذریں مانیں گے مگر پوری نہیں کریں گے۔ اور ان میں موٹاپا عام ہوگا۔''

العنایہ مع فتح القدیر میں ہے :

"والأصل فیه أن الشرط إذا کان مقیداً والعمل به ممکناً وجب مراعاته والمخالفة فیه توجب الضمان".

( کتاب الودیعة،  ۸/ ۵۱۹)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101730

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں