بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی قربانی میں غیر مسلم کا کام کرنا


سوال

جو لوگ فیکٹریوں میں اجتماعی قربانی کرتے ہیں، وہاں غیر مسلم بھی کام کرتے ہیں تو کیا غیر مسلم کا قربانی کے کام میں کام کرنا جائز ہے؟

جواب

اگر غیر مسلم قربانی میں ذبح کے علاوہ دیگر کاموں میں معاونت کرتا ہے تو اس کی گنجائش ہے، قربانی ہوجائے گی اور گوشت کھانا حلال ہوگا، لیکن اگر غیر مسلم جانور کی گردن پر چھری پھیر رہا ہو تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر وہ اہلِ کتاب (یہودی یا نصرانی)  ہو، اپنے مذہب کے اصول پر کار بند ہو، پیغمبر اور آسمانی کتاب کا ماننے والا ہو اور جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح کرتا ہو، ذبح کے وقت اللہ کے علاوہ کسی اور کا نام نہ لیتا ہو تو قربانی ہوجائے گی اور گوشت حلال ہوگا، لیکن اگر چھری پھیرنے والا اہلِ کتاب کے علاوہ غیر مسلم ہو تو  قربانی ادا نہیں ہوگی اورگوشت حلال نہیں ہوگا۔

"(وشرط كون الذابح مسلمًا حلالًا خارج الحرم إن كان صيدًا) فصيد الحرم لاتحله الذكاة في الحرم مطلقًا (أو كتابيًّا ذميًّا أو حربيًّا) إلا إذا سمع منه عند الذبح ذكر المسيح (فتحل ذبيحتهما".

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 296)

فقط و اللہ أعلم


فتوی نمبر : 144112200712

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں