بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی قربانی کا حکم


سوال

کسی عوام الناس کے لیے کی جانے والی اجتماعی قربانی میں حصہ لینا کیسا ہے کہ جس میں ہر طرح کے لوگ حصہ ڈالتے ہوں؟ الخدمت وغیرہ جیسے جو دیگر ادارے ہیں ان میں حصہ ڈالنا کیسا ہے؟ اس کے علاوہ جو دیگر مسالک کے مدارس ہیں جیسے دار العلوم نعیمیہ وغیرہ میں حصہ ڈال سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی خاص ادارے کا نام لے کر اس کے بارے میں کیے گئے سوال  کا  اُصولی طور پر  ہمارے ہاں جواب نہیں دیا جاتا۔

باقی  جو  بھی ادارہ  قربانی کی شرائط  ملحوظ رکھ کر اجتماعی قربانی کرے  اس میں حصہ لینا جائز ہے، البتہ صحیح مسلک والے اداروں کی اجتماعی قربانی میں حصہ لینے کو ترجیح دینی  چاہیے؛ تاکہ کسی قسم کا شبہ باقی نہ رہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے :

"والبقر والبعير يجزي عن سبعة إذا كانوا يريدون به وجه الله تعالى، والتقدير بالسبع يمنع الزيادة، ولا يمنع النقصان، كذا في الخلاصة".

(کتاب الاضحیۃ،الباب الثامن فیما یتعلق  بالشرکۃ فی الضحایا،ج:۵،ص:۳۰۴،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں