بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی کمرے میں سردی کے موسم میں پنکھا چلانا


سوال

مدرسہ کے ایک روم میں تین اساتذہ رہتے ہیں، تینوں کی بیڈ شیٹ الگ الگ ہیں، لیکن تینوں کا پنکھا ایک ہی ہے، ہمارے بہار کا فی الحال مسئلہ یہ ہے کہ بہار کے اُتری اور پُوربی علاقے میں ٹھنڈک کا موسم کافی زور و شدت کے ساتھ شروع ہوگیا ہے اور ٹھنڈک روز بروز بڑھتی ہی جا رہی ہے، ان تینوں میں سے دو استاذ پنکھا چالو کرکے کمبل سے اپنے آپ کو مکمل ( یعنی پاؤں سے لیکر سر کے بال تک پورے جسم کو) ڈھانک لیتے ہیں اور ایک استاد اپنے چہرے کو اگر ڈھانک لیں تو دو منٹ بھی آنکھ منہ ڈھاک کر سو نہیں پاتے ہیں، جس وجہ سے وہ اپنے گلے مکمل چہرے اور سر کو کمبل سے باہر رکھتے ہیں اور پنکھا کی ہوا سے انہیں بار بار تکلیف ہوتی ہے اور کئی بار بیمار بھی پڑ گئے، اسی پاداش میں اس استاذ نے پنکھا چلانے والے اساتذہ کو پنکھا چلانے سے روکا بھی، لیکن وہ رعب و دبدبے میں پنکھا چلاتے ہی رہتے ہیں، جب یہ بات ذمہ دار تک پہنچائی گئی تو انہوں نے بھی سرسری انداز میں سن کر اس استاذ سے کہہ دیا کہ ان دونوں کو پنکھا چلانے سے منع کر دینا۔

پوچھنا یہ ہے کہ ٹھنڈک کے موسم میں بلا ضرورت قوم و ملت کے چندے سے آئی ہوئی رقم کو اس طرح بےجا استعمال کرنا اور دو اساتذہ کا اُس ایک استاذ کو پنکھا چلا کر تکلیف پہنچاتے رہنا اور ذمہ دارِ مدرسہ کا اس معاملے میں دھیان نہ دینا شرعی اعتبار سے کیسا ہے؟

جواب

سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ سائل کے ذہن میں تین سوالات ہیں، پہلے سوال کی منشا سائل کے دونوں ساتھیوں کا نا مناسب رویہ ہے، جس کی بنیاد مالِ وقف کا بے جا استعمال ہے، جس کو عرفِ شرع میں اسراف سے تعبیر کیا جاتا ہے، اس لیے اولاً اسراف کی تعریف سمجھ لینا ضروری ہے، چناں چہ علامہ جرجانی رحمہ اللہ اسراف کی تعریف اس طرح فرماتے ہیں:

علامہ سید شریف جرجانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں:
"اسراف خرچ کرنےمیں حد سےتجاوز کرنے کا نام ہے۔ بعض نےکہا کہ حرام کھانا یا حلال چیز سے ضرورت واعتدال سے زیادہ کھانا اسراف ہے۔ بعض نے کہا کہ اسراف حق کی مقدار میں جہالت کو کہا جاتا ہے۔ بعض نے کہا کہ اسراف اس بات کانام ہے کہ مناسب جگہ پر مناسب مقدار سے زائد مال خرچ کیا جائے، جبکہ تبذیر یہ ہے کہ نامناسب (ناجائز) موقع پر خرچ کیا جائے۔"

ان تمام تعریفات سے جو خلاصہ مفہوم ہوتا ہے وہ یہ کہ مال کا ایسا استعمال جس میں کوئی دینی یا دنیوی معتد بہ فائدہ ملحوظ نہ ہو، وہ اسراف کہلاتا ہے، اور سردی کے موسم میں اگر کوئی شخص سوتے ہوئے ٹھنڈ کی وجہ سے کمبل وغیرہ استعمال کرتا ہے اور ساتھ میں پنکھا بھی کھولتا ہے تو یہ واقعۃً اسراف ہے، جو گناہ ہے اور اس سے بچنا ضروری ہے۔

تاہم اگر سردی کے موسم میں بھی کوئی شخص گرمی محسوس کرتا ہو اور کمبل وغیرہ بھی استعمال نہ کرتا ہو اور پنکھا بھی کھولتا ہو تو اس کو اسراف نہ کہا جائے گا؛اس لئے کہ اللہ تعالی نے انسان کی طبیعتوں اور مزاح میں اختلاف رکھا ہے۔

دوسری بات، جس کے بارے میں سائل نے استفسار کیا، وہ یہ کہ  دیگر دونوں استادوں کا تیسرے استاد کی طبیعت اور مزاج کی رعایت کیے بغیر پنکھا کھولنا کیسا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ اُن کی اخلاقی کمزوری ہے، ان کو چاہیے کہ وہ اپنے تیسرے ساتھی کے مزاج اور طبیعت کا خیال رکھے، مناسب صورت یہ ہو سکتی ہے کہ فریقین اپنی  اپنی طبیعت پر کچھ جبر کر لیں، وہ یہ کہ  ہلکا پنکھا کھولنے پر اتفاق کر لیا جائے؛ تا کہ پنکھے کے عادی حضرات کو بھی پنکھا مل جائے اورجس استاذ کو ٹھنڈ لگتی ہے اسے زیادہ تکلیف نہ ہو، یا یہ کہ ان کا کمرہ الگ کر دیا جائے۔

تيسری بات جس کا سوال میں ذکر کیا گیا، وہ یہ ہے کہ مدرسہ کے ذمہ دار کا اس معاملہ میں دھیان نہ دینا کیسا ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ یہ ایک نجی معاملہ ہے، جس کی ذمہ داری عرفاً ادارے کے ذمہ دار پر عائد نہیں ہوتی، بلکہ ساتھ رہنے والے خود اس کی ترتیب بنا لیا کرتے ہیں، تاہم اگر ذمہ دار خود درمیان میں آ کر اس معاملہ کو سلجھا دیں تو بہتر، ورنہ شرعاً ان کی ذمہ داری نہیں۔

التعریفات للجرجانی میں ہے:

"‌الإسراف: هو إنفاق المال الكثير في الغرض الخسيس

الإسراف: تجاوز الحد في النفقة، وقيل: أن يأكل الرجل ما لا يحل له، أو يأكل مما يحل له فوق الاعتدال، ومقدار الحاجة. وقيل: الإسراف تجاوز في الكمية، فهو جهل بمقادير الحقوق.

الإسراف: صرف الشيء فيما ينبغي زائدًا على ما ينبغي؛ بخلاف التبذير؛ فإنه صرف الشيء فيما لا ينبغي."

(الاسراف، صفحہ: 24-25، طبع:دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں