اجتماعی قربانی کے لیے پیشگی لی گئی رقم کا شرعی حکم کیا ہے؟ جہاں باقاعدہ وکالت نہ ہوئی ہو ،بلکہ صرف وعدہ بیع ہوا ہو ،تو کیا صرف وعدہ بیع کے بعد حصے داروں سے وصول شدہ رقم سے ان کے قربانی کے جانور خریدے جا سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ اجتماعی قربانی میں حصہ لینے والوں سے وعدہ بیع کرکے کہ ہم آپ کو ایک حصہ اتنے میں دیں گے، اور وعدہ بیع کی مد میں پیشگی ان سے رقم لے لیں، پھر اس رقم سے جانور خرید لیں،تو شرعاً اس طرح جانور خریدناجائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ولو بعده على وجه الميعاد جاز لزم الوفاء به؛ لأن المواعيد قد تكون لازمة لحاجة الناس، وهو الصحيح."
(كتاب البيوع، باب الصرف، ج:5، ص:277، ط:مصطفي البابي الحلبي)
البحر الرائق میں ہے:
"وإن ذكرا البيع بلا شرط ثم شرطاه على وجه المواعدة جاز البيع ولزم الوفاء وقد يلزم الوعد لحاجة الناس فرارا من الربا."
(كتاب البيع، باب خيار الشرط، ج:6، ص:8، ط:دار الكتب الإسلامي)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وإن ذكرا البيع من غير شرط ثم ذكرا الشرط على وجه المواعدة جاز البيع ويلزم الوفاء بالوعد كذا في فتاوى قاضي خان."
(كتاب البيوع، الباب العشرون، ج:3، ص:209، ط:دار الفكر۔بيروت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144411102214
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن