بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی دعا کہاں کرنا جائز ہے؟


سوال

کن کن مقامات پر اجتماعی دُعا جائز ہے اور کن مقامات پر ناجائز؟

جواب

جن مواقع پر آپ ﷺ سے اجتماعی طور پر دعا کرنا ثابت ہو   مثلًا   نمازوں کے بعد،  عیدین  یا کسوف کے موقع پر،  تدفین کے بعد وغیرہ، ان مواقع پر اجتماعی دعا کرنا جائز ہے، اور  جن مواقع پر اجتماعی دعا کرنا منقول نہ ہو،  لیکن اس کی ممانعت بھی نہ  ہو، تو وہاں اجتماعی دعا کو لازم سمجھے بغیر موقع محل کی مناسبت سے اجتماعی طور پر دعا کرلی جائے  تو یہ بھی منع نہیں ہے، اور  جہاں اجتماعی دعا کرنا ثابت نہ ہو  وہاں اس کو لازم اور ضروری سمجھ کر  یا کسی خاص فضیلت کا باعث سمجھ کر کرنا یا جہاں دعا کرنا ثابت ہے ، لیکن صرف ثبوت یا استحباب ثابت ہے، وہاں اسے لازم سمجھنا، یا کسی خاص کیفیت کو لازم سمجھ کر اجتماعی دعا کا التزام کرنا اور  نہ کرنے والوں پر نکیر کرنا جائز  نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202415

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں