بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجارہ کا پیشگی معاہدہ کیے بغیر آخر میں اجرت طلب کرنے کا حکم


سوال

ایک آدمی نے اپنے دوست  کواپنا کمرہ رہنے کے لیے دیا، لیکن دیتے وقت نہ اجارہ کی کوئی بات کی نہ اجرت وغیرہ کی، اب جب کہ سات آٹھ مہینہ گزرنے کے بعد کمرہ خالی کرنے کی نو بت آئی تو وہ اس سے کرایہ کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کمرہ دیتے وقت کرایہ داری کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا تو ا ب کمرہ خالی کرتے ہوئے کرایہ کا مطالبہ کرنا صحیح نہیں ہے، ہاں اگر اس آدمی کا کام ہی یہ ہو کہ وہ لوگوں کو کرائے پر مکان فراہم کرتاہو اور کمرہ لینے والے کو بھی اس بات کا علم ہو کہ اس شخص کا یہ کام ہے تو پھر عرف کےمطابق جتنی اجرت اس جیسے کمرہ کی ہوتی ہے وہ دینی ہوگی ۔

  درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام (495/1) میں ہے:

" شرط الصحة أنواع: النوع الأول: رضاء العاقدین.  النوع الثاني: تعیین المأجور.  النوع الثالث: تعیین الأجرۃ.  النوع الرابع: تعیین المنفعة.  النوع الخامس: أن یمکن استیفاء المنفعة. النوع السادس: وجود شرط الانعقاد."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں