بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اجارہ کی ایک صورت کا حکم


سوال

کیا اجارہ کی کوئی ایسی صورت ہے جس میں کوئی شخص اپنی دکان بمعہ سامان کسی دوسرے کو دے اور اس سے ماہانہ کچھ رقم وصول کرے؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ صورت اجارہ کی صورت نہیں ہے، اجارہ کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ دکان کا مالک دوسرے شخص کو دکان بمع سامان کے حوالہ کردے اور اس کے لیے ماہانہ تنخواۃ مقرر کرے، باقی جو بھی نفع و نقصان ہو وہ مالک دکان کا ہو، تو یہ صورت اجارہ کی ہوگی،یا یہ صورت ہو سکتی ہے کہ سامان اس کو نقد یا ادھار میں فروخت کر دے اور دکان کرایہ پر دے دے  اور  فی الوقت دکان میں موجود سامان کی  قیمت  وصول کرے اور  دکان کا کرایہ  ، تو یہ صورت جائز ہو گی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(أما تفسيرها شرعًا) فهي عقد على المنافع بعوض، كذا في الهداية."

(كتاب الإجارة، الباب الأول تفسير الإجارة، ج:4، ص:409، ط: رشیدية)

وفیہ ایضًا:

"لو دفع إليه عرضا أو عبدا فقال بعه واقبض ثمنه واعمل به مضاربة فباعه بدراهم أو دنانير وتصرف فيها جازت المضاربة كذا في محيط السرخسي."

(كتاب المضاربة، الباب الأول في تفسيرها وركنها وشرائطها وحكمها، 286/4، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101986

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں