بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اجارہ اور بیع کو ایک ہی عقد میں جمع کرنا


سوال

 میرا ایک پلاٹ ہے، ایک دوست سے تعمیر کرنے کا کہا ہے، طریقہ یہ طے کر رہے ہیں، کہ اس تعمیر کو 24 حصوں میں تقسیم کر کے ہر حصہ کا میں ماہانہ کرایہ 500 روپے ادا کرو ں گا ،اور اس دوران ماہانہ ایک ایک حصہ میں خریدوں گا، فی حصہ کی قیمت 30 ہزار روپے طے ہے، جتنے حصے میری ملکیت میں آئیں گے، اس کا کرایہ کم ہوتا جائیگا، رہنمائی فرمائے کہ اس طرح معاملہ مناسب ہے یا نہیں؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ  میں ایک ہی عقد میں اجارۃ اور بیع  کا معاملہ  کرنے کی وجہ سے اس طرح کا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے۔

معجم للطبرانی میں ہے:

"1610۔وبه: قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تحل ‌صفقتان ‌في ‌صفقة»."

(باب الألف، من اسمه أحمد، ج: 2 ص: 169 ط: دار الحرمین)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں