ضلع مانسہرہ میں واقع سیاحتی مقام ناران سے شروع ہو کر سہوچ ، بٹہ کنڈی ، بوڑ اوئی جلکھڈ ، بیسرتاگٹی داس،جتنی جگہ دریائے کنہار کے آس پاس ہے بشمول پہاڑوں کے وہ دیہہ شاملات ہے ۔سرکار کے کھاتے میں ہے۔ کئی صدیوں سے بالاکوٹ کے لوگوں کا اس جگہ پر قبضہ بھی ہے اور اس بنجر زمین کو آباد بھی کیا ہے اور اب شاملات کوخرید بھی لیا ہے ۔ وہاں آلو مٹر اور دوسری سبنریاں کاشت کرتے ہیں ۔ دوسری طرف کاغان میں آباد سادات برادری جنکا سیاسی اثر ورسوخ ہے۔ جن کا نہ شاملات پر قبضہ ہے اور نہ ہی انھوں نے بنجر زمین کو کاشت کیا ہے وہ ہر سال کا شتکاروں سے زبردستی بھتہ وصول کر تے ہیں جس کا نام محصول رکھا ہو ہے۔ اور آلو مٹر کی ہر بوری پربھی بھتہ مقرر کیا ہوا ہے جس کا نام رائلٹی رکھا ہوا ہے لوگوں کو وہاں کے مکان ، دوکان ، ہوٹل وغیرہ بنانے سے بھی روکتے ہیں کسی نے دباؤ میں آ کر رشوت دے دی تو اجازت دے دیتے ہیں ۔ اور اس بھتے اور رشوت کو اپنے لئے حلال سمجھتے میں جو بھتہ دینے سے انکارکر ے اس کوظلم وستم کا نشانہ بناتے ہیں ۔ اب وہاں کے زمینداروں پر مزید بڑا ظلم یہ کیا جار ہا ہے کہ زمین کو نصف کروار ہے ہیں کہ آدھی کا شتکار کی اور آدھی سادات کی ۔ ہر سال اس بات پر لڑائیاں بھی ہوتی ہیں ۔ سادات برادری نے کئی کا شتکاروں کو قتل بھی کر دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر چہ ہما را قبضہ بھی نہیں اور ہم نے زمین کو آباد بھی نہیں کیا پھر بھی ہمارا حق ہے ۔ زمینداروں کا کہنا ہے کہ شریعت ہمیں حق دیتی ہے، قانونا بھی ہم ما لک ہیں ۔ اب زمین ہم نے خرید بھی لی ہے ۔ براہ کرم درج ذیل امور میں رہنمائی فرمائیں ۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"الارض الموات ھی ارض خارج البلد لم تکن ملکا لاحد ولا حقا لہ خاصاً۔"
(بدائع الصنائع کتاب الاراضی ،ج 8،ص283)
شرح المجلۃ میں ہے:
"اذا احیا شخص ارضا من الاراضی الموات باذن السلطان صار مالکا لھا ۔۔۔لہ ان الارض مغنومۃ لاستیلاء المسلمین علیھا فلم یکن لاحد ان یختص بھا بدون اذن الامام کسائر المغانم ۔۔۔قال فی ردالمحتار وقول الامام ھو المختار ۔۔۔وبہ اخذ الطحاوی وعلیہ المتون ۔(شرح المجلۃ ج 4، ص 204)
(الا فی مقدارحصتہ) کل من الشرکاء فی شرکۃ الملک اجنبی فی حصۃ سائر ھم فلیس احدھم وکیلا عن الآخر ولا یجوز لہ ان یتصرف فی حصۃ شریکہ بدون اذنہ ۔"
(شرح المجلۃ 601،المادۃ 1075)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100720
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن