بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

احتلام کی وجہ سے بیوی کا اپنی شوہر سے جھگڑا کرنے کا حکم


سوال

کیا شادی شدہ آدمی کو احتلام ہو سکتا ہے یا نہیں؟ 

بات دراصل یہ  ہے کہ میں شادی شدہ ہوں ،اور میرے چار بچے بھی ہیں، میری بیوی کے ساتھ   احتلام  ہونے کی بات پر بد کلامی ہوتی ہے ،  اور وہ مجھ پر الزام لگاتی ہے کہ میں ہاتھ سے فارغ ہوتا ہوں جب کہ مجھے احتلام سوتے ہوئے ہوتا ہے ۔

میری بیوی میرے ساتھ احتلام کے معاملے میں جھگڑا کرتی ہے اور مجھے مارنے کے لئے  تیار ہوجاتی ہے،  جب کہ میں نے اب تک اس پر ہاتھ نہیں اٹھایا ہے،  بس صبر کیا ہے،  میری رہنمائی فرمائیں کہ اس صورتحال میں میں  کیا کروں اور کب تک صبر کروں؟ شریعت کی روشنی میں بتائیں تاکہ میں بیوی کو مطمئن کر سکوں ۔

جواب

واضح رہے کہ مرد کو سوتے ہوئے احتلام کا ہوجانا، ایک فطری عمل ہے، جس کے مختلف اسباب ہوتے ہیں، جیسے مثانے کا کمزور ہونا، صحبت میں وقفہ ہونا، وغیرہ وغیرہ، تاہم احتلام کی وجہ سے ایسا شخص گناہ گار نہیں ہوتا، اور نہ ہی وہ لائق ملامت، یا نفرت قرار پاتا ہے۔

لہذاصورت مسئولہ میں سائل کی اہلیہ کا  اس بناء پر جھگڑنا، نہایت غلط روش ہے، جس سے اجتناب  ضروری ہے، اور شوہر کی نفسانی جائز خواہشات پوری کرنا اس پر  لازم ہے،  سائل کو چاہیئے کہ وہ اپنی اہلیہ کو حکمت سے سمجھائے،بہر صورت بیوی پر دست درازی سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتا رہے۔

نیز سونے سے پہلے سورہ طارق کی تلاوت کا معمول بنائے، ان شاء اللہ احتلام کی کثرت سے جلد نجات ہوگی۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101577

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں