بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرض کے اندیشے سے بطور احتیاط پستان اور بچہ دانی نکلوانا


سوال

اگر کسی کی بیوی کے ایک پستان میں کینسر کی بیماری ظاہر ہوجائے اور ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق یہ کینسر دوسری مرتبہ دوسرے پستان اور بچہ دانی میں ظاہر ہوسکتا ہے ، اور اس کینسر کانام (BRCA 1) ہے۔جس کی وجہ سے اکثر و بیشتر مریضہ ہلاک ہوجاتی ہے ۔لہذا اس نازک حالت میں مریضہ کو ہلاکت سے بچانے کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق دونوں پستان اور بچہ دانی کاٹ کر جسم سے علیحدہ کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں ؟
جب کہ ڈاکٹروں کی ہدایات کے مطابق ایک پستان کا کٹوانا لازم ہے ۔واضح رہے کہ ابھی اس وقت دوسرا پستان اور بچہ دانی متاثر نہیں ہے ۔ 

وضاحت از مستفتی:فی الحال ڈاکٹروں نے صرف اس پستان کا کٹوانا لازم قراردیا ہے جس میں مرض ظاہر ہوچکا ہے جو متاثر ہے  ، جب کہ دوسرا پستان اور بچہ دانی فی الوقت متاثر نہیں ، لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کل کو اگر یہ مرض دوبارہ ظاہوا تو دوسرے پستان اور بچہ دانی کو متاثر کرسکتا ہے ، اور ان مقامات میں ظاہرہوسکتا ہے، اس لیے احتیاطاً دوسرے پستان اور بچہ دانی نکلوانے کا کہہ رہے ہیں۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ عورت کا دوسرا پستان اور بچہ دانی یہ دونوں اعضاء کینسر کی بیماری سے متاثر نہیں ، اور نہ ہی ان میں یہ مرض ظاہر ہوا ہے ، جیساکہ سائل نے تحریرکیا ہے،نیز ڈاکٹر حضرات نے بھی ان اعضاء کے ختم کرنے کا محض احتیاطاً کہا ہے ،    تو محض مستقبل میں بیماری کے اندیشہ کی بناء پربطور احتیاط کے  ان دونوں اعضاء کا -جو فی الوقت صحیح سالم ہیں-آپریشن کے ذریعے کٹوانا اور ختم کرنا جائز نہیں ہے ۔  البتہ جو عضو کینسر سے متاثر ہے ، اس کا آپریشن درست ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

’’لا بأس بقطع العضو إن وقعت فيه الآكلة لئلا تسري كذا في السراجية لا بأس بقطع اليد من الآكلة وشق البطن لما فيه كذا في الملتقط.‘‘

(ج:5،ص؛360،ط:رشیدیہ)

احکام جراحۃ التجمیل فی الفقہ الاسلامی میں ہے :

’’هذه هي الأحكام المتعلقة بجراحة التجميل حاولت جهدي في استخراج مسائلها وتحرير عللها واستخلاص القواعد الكلية الضابطة لها . وهذه القواعد هي :

1 - الجراحة تعذيب وإيلام للإنسان الحي ، فلا تجوز إلا لحاجة أو ضرورة .

2 - أن يتعين على الإنسان إجراء العملية الجراحية ، بحيث لا توجد وسيلة أخرى تقوم مقام تلك العملية في سد الحاجة أو دفع الضرورة .

3 - أن يغلب على ظن الطبيب نجاح تلك العملية ، فلا يجوز له اتخاذ جسم الإنسان محلا لتجاربه .

4 - أن لا يكون فيها تغيير للخلقة الأصلية المعهودة ، فلا يجوز تغيير هيئة عضو من الأعضاء بالتصغير أو التكبير إذا كان ذلك العضو في حدود الخلقة المعهودة .

5 - أن لا يكون فيها مثلة وتشويه لجمال الخلقة الأصلية المعهودة .

6 - أن لا يكون فيها تدليس وغش وخداع ، فلا يجوز للمرأة العجوز إجراء عملية جراحية بقصد إظهار صغر السن .

7 - أن لا يترتب عليها ضرر أكبر كإتلاف عضو .

8 - أن لا تكون بقصد تشبه أحد الجنسين ( الذكر والأنثى ) بالآخر .‘‘

(ص:38، جامعۃ الکویت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411100898

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں