بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

احتیاط الظھر کاحکم


سوال

احتیاط الظھر کے بارے میں کیا فتویٰ ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں جس جگہ کو مفتی بہ قول کے مطابق نماز جمعہ کی ادائیگی کا محل قرار دیا گیا ہے  وہاں نماز جمعہ  کی ادائیگی ضروری ہے،  وہاں احتیاطاً ظہر پڑھنا جائز نہیں،اور جس جگہ کو  مفتی بہ قول کے مطابق  نماز جمعہ کے انعقاد کا محل نہیں قرار دیا گیا وہاں  نمازِ  جمعہ جائز نہیں، وہاں جمعہ کے بجائے نماز ظہر ادا کی جائے، احتیاط اسی  میں  ہے۔سائل کا سوال مکمل  واضح نہیں ہے  ،اگر سائل کی مراد کچھ اور ہے تو  اس کی وضاحت کرکے بھیج دیں ۔

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"جواب: جب کوئی جگہ مفتی بہ قول کے موافق محل  جمعہ قرار پا گئی  تو پھر وہاں ظہر بعد جمعہ پڑھنا ایسا ہی ہے جیسا کہ تعدد جمعہ  کے خلاف کی وجہ سے کوئی شخص ظہر احتیاطی  پڑھے، اور جب یہ منع تو وہ بھی منع ہوگا۔"

(فتاوی دار العلوم دیوبند، ج: 5/ صفحہ: 139، ط: دارلاشاعت، کراچی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407102097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں