کیا رات کو جب احتلام ہو جائے اور کپڑے کو اس وقت پاک کرکے پہن لیا جائے اور صبح غسل کرکے ان ہی کپڑوں کو پہن لیا جائے تو یہ صحیح ہے؟
جی ہاں! کپڑے میں جہاں جہاں ناپاکی لگی ہے، اس کو دھو کر پاک کرلیا جائے تو صبح کے وقت غسل کرکے وہ کپڑے پہن سکتے ہیں، البتہ اگر وہی کپڑے رات کو پاک کرکے پہننے ہوں تو جسم پر جس جگہ ناپاکی (منی وغیرہ) لگی ہو، اسے بھی پاک کرکے کپڑے کو پہنا جائے۔
"عن عائشة قالت : كنت أغسل الجنابة من ثوب النبي صلى الله عليه و سلم فيخرج إلى الصلاة وإن بقع الماء في ثوبه."
(أخرجه البخاري في «باب غسل المني وفركه وغسل ما يصيب من المرأة» (1/ 91) برقم (227)،ط. دار ابن كثير ، اليمامة - بيروت ، الطبعة الثالثة : 1407 =1987.)
"و من أحكامه ... خروج المصلي إلى المسجد بثوبه الذي غسل منه المني قبل جفافه."
(عمدة القاری:«كتاب الوضوء»، «باب غسل المني وفركه وغسل ما يصيب من المرأة» (3/ 219)،ط. دارالكتب العلمية. 1421 = 2001)
المبسوط للسرخسي میں ہے:
"والفصل الثاني: أنه ما دام رطبًا لايطهر إلا بالغسل."
(المبسوط للسرخسی«كتاب الطهارة»،«باب الوضوء والغسل» (1/ 81)،ط.دار المعرفة - بيروت، 1414هـ - 1993م)
فقط اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201201384
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن