احرام باندھنے کے بعد وضو کرنا صحیح ہے یا نہیں؟
احرام باندھنے سے پہلےغسل کرنا مستحب ہے،اگرغسل نہ بھی کیاجائےتو صرف وضو کرلینابھی کافی ہے،لیکن اگراحرام سے پہلے وضو اور غسل نہیں کیا، بلکہ احرام باندھنے کےبعد وضو کیا تب بھی احرام ہوجائے گا، تاہم ایسا کرنا بہتر نہیں۔
اگر احرام باندھنے کے بعد وضو کی حاجت پیش آئے تو حالتِ احرام میں وضو کرنےمیں کوئی حرج نہیں ہے،البتہ حالت احرام میں داڑھی میں خلال کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے تاکہ بال ٹوٹ کر نہ گریں،اگرخلال کرتے وقت داڑھی کے تین بال گرجائیں تو ایک مٹھی گندم یا اس کی قیمت دیناواجب ہوگی ،اوراگرتین بالوں سےزائد بال گرگئےتوصدقہ فطرکی مقداردیناواجب ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإذا أراد الإحرام اغتسل أو توضأ والغسل أفضل."
(کتاب المناسک،الباب الثالث فی الاحرام،222/1،ط:رشیدیہ)
غنیۃ الناسک میں ہے:
"أما إذا سقط بفعل المامور به کالوضوء، ففی ثلاث شعرات کف واحدۃ من طعام."
(ص:256،ط :ادارۃ القران)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن نتف من رأسه أو من أنفه أو لحيته شعرات ففي كل شعرة كف من الطعام كذا في فتاوى قاضي خان .أصلع وشعره أقل من الربع فعليه صدقة في حلقه، وإن بلغ الربع فعليه دم كذا في غاية السروجي شرح الهداية."
(کتاب المناسک،الباب الثامن فی الجنایات،243/1،ط:رشیدیہ)
مناسك (ملاعلي قاری ) میں ہے:
"لا یخفی أن الشعر إذا سقط بنفسه لا محذور فيه و لا محظور لاحتمال قلعه قبل إحرامه وسقوطه بغير قلعه."
(باب الجنایات ،ص:167،مطبعۃ الترقی الماجدیہ بمکۃ)
وفیہ ایضاً:
"(ولو حلق أو نتف خصلة من رأسه) وهی بضم الخاء المعجمة شعر مجتمع أوقليل منه(فعليه صدقة) أی نصف صاع علي مافي الخزانة،الأكمل."
(باب الجنایات ،ص:167،مطبعۃ الترقی الماجدیہ بمکۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407100960
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن