میرے نام کا صحیح مطلب آج تک معلوم نہ ہوسکا، میرا نام والد صاحب نے ”ایحاب“ رکھا جب وہ سعودیہ میں مقیم تھے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میرے نام کے معنی کا آج تک صحیح علم نہ ہوسکا، کوئی ”ایحاب“ کو ”ایہاب“ کہتا ہے اور اس کے مختلف معنی بتاتا ہے، نیز یہ بھی بتائیں کہ اگر نام کے معنی معلوم نہ ہوسکیں تو یہی نام رکھنا جائز ہے اور اس کے معنی ایحاب والے اخذ کریں یا نام تبدیل کرلیں؟
لفظ " اِیحَاب" یا اس مادّے سے کلامِ عرب میں کوئی لفظ ہمیں نہیں مل سکا، البتہ اس نام کا صحیح تلفظ " إِيْهَاب"(إِیْهَاب) ہے ، اور عربی زبان میں اس کے مختلف معنے ہیں:
1- ہدیہ تیار کرنا۔2- کسی چیز کا ہمیشہ ساتھ رہنا ۔3- کسی چیز کو حاصل کرنے پر قدرت دینا وغیرہ ۔
لهذا ”ایہاب“ نام رکھنا جائز ہے، اگر یہی نام رکھنا ہو ”ایحاب “ کے بجائے ”ایہاب “ نام رکھ لیں۔
لسان العرب میں ہے:
"وأَصْبَحَ فلان مُوهِـباً، بكسر الهاء، أَي مُعِدّاً قادراً. وأَوهَبَ لك الشيءَ: أَعدَّه.وأَوْهَبَ لك الشيءُ: دامَ. قال أَبو زيد وغيره: أَوهَبَ الشيءُ إِذا دام، وأَوهَبَالشيءُ إِذا كان مُعَدّاً عند الرجل، فهو مُوهِب:
وأَنشد: عَظِـيمُ القَفا، ضَخْمُ الخَواصِرِ، أَوهَبَتْ * له عَجْوَةٌ مَسْمُونةٌ، وخَمِـيرُ.
* قوله: «ضخم الخواصر» كذا بالمحكم والتهذيب والذي في الصحاح رخو الخواصر.) وأَوهَبَ لك الشيءُ: أَمْكَنَك أَن تأْخُذَه وتَنالهُ؛ عن ابن الأَعرابي وحده.قال: ولم يقولوا أَوهَبْتُه لك".
(حرف الباء، فصل الواو، ج:1، ص:804، ط:دارصادر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144212200704
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن