افطار کی دعا آیا افطار کرنے سے پہلے پڑھنی چاہیے یا بعد میں؟
افطار کے وقت احادیث سےدو دعائیں پڑھنا منقول ہیں:
1۔(اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ) ( ابوداود)
2۔ (ذَهَبَ الظَّمَأُ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ) ( ابوداود)
ان میں سے دوسری دعا تو بالاتفاق افطار کے بعد پڑھنے کی ہے، اور پہلی دعا کے بارے میں احادیث میں کسی قسم صراحت نہیں ہے کہ یہ دعا افطاری سے پہلے پڑھنی ہے یا بعد میں ، مختلف احادیث میں مختلف الفاظ وارد ہوئے ہیں ، جس سے تینوں باتوں کے اشارے ملتے ہیں ، بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعا پہلے پڑھی جاتی ہے اور بعض سے درمیان اور بعض سے آخر میں پڑھنے کا اشارہ ملتا ہے، لہذا کسی ایک قول پر اصر ار کرنا اور اس دعا کے افطار کے بعد پڑھنے کو ہی سنت کہنا درست نہیں ہے، جو بعد میں پڑھے اس پر بھی نکیر نہیں کرنی چاہیے اور جو پہلے پڑھے اسے بھی منع نہیں کرنا چاہیے۔
بہرحال امت کا عمومی تعامل یہی ہے کہ یہ دعا افطار کرنے سے پہلے افطار شروع کرتے وقت پڑھی جاتی ہے، اس لیے زیادہ مناسب یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان دعاؤں میں سے پہلی دعاافطار سے قبل پڑھی جائے جب کہ لوگ افطار سے قبل دیگردعاؤں میں بھی مصروف ہوتے ہیں۔اوردوسری دعا افطار کے بعدپڑھی جائے، جیساکہ اس کے الفاظ بھی اس پر دلالت کرتے ہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100360
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن