بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کی نماز کے بعد مسجد میں نوافل پڑھنے کا حکم


سوال

 عید کے دن عید نماز کے بعد عید گاہ میں نوافل ادا کرنا مکروہ ہے ۔سوال یہ ہے کہ اگر عید کی نماز مسجد میں ادا کی جائے تو اس صورت میں اسی مسجد میں عید کی نماز کے بعد نوافل پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

عید کے دن فجر کی نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد سے عید کی نماز ادا کرنے تک نفل نماز ادا کرنا مطلقاً (عیدگاہ ہو مسجد ہو،  گھر یا کوئی اور جگہ) مکروہ (تحریمی) ہے، اور عید کی نماز کے بعد سے اس دن کے زوال تک صرف عیدگاہ  اور مسجد دونوں میں میں نفل نماز ادا کرنا مکروہ ہے، جب کہ  عید کی نماز کے بعد گھر میں نفل نماز ادا کرنا جائز ہے۔

"طحطاوی علی الدر المختار" میں ہے:

'ولا يتنفل قبلها مطلقاً ... و كذا لا يتنفل بعدها في مصلاه؛ فإنه مكروه عند العامة، و إن تنفل بعدها في البيت جاز ... قوله: (فإنه مكروه) أي تحريماً علي الظاهر...الخ (كتاب الصلاة، باب العيدين، ١/ ٣٥٣، ط: رشيدية)

مراقي الفلاح بإمداد الفتاح شرح نور الإيضاح ونجاة الأرواح - (1 / 121)
"( و ) يكره التنفل ( قبل ) صلاة ( العيد ولو ) تنفل ( في المنزل و ) كذا ( بعده ) أي العيد ( في المسجد ) أي مصلى العيد لا في المنزل في اختيار الجمهور لأنه صلى الله عليه و سلم كان لا يصلي قبل العيد شيئا فإذا رجع إلى منزله صلى ركعتين "۔

نور الإيضاح - (1 / 38)
" ويكره التنفل بعد طلوع الفجر بأكثر من سنته وبعد صلاته وبعد صلاة العصر وقبل صلاة المغرب وعند خروج الخطيب حتى يفرغ من الصلاة وعند الإقامة إلا سنة الفجر وقبل العيد ولو في المنزل وبعده في المسجد"۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144110200118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں