بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رجب 1446ھ 19 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

عدت وفات میں دن اور وقت کا اعتبار


سوال

17 مئی رات دو ڈھائی کے قریب شوہر کا انتقال ہوا اس حساب سے عدت کب مکمل ہوگی؟ اور رات کے جس پہر انتقال ہوا اسی پہر عدت سے نکلنا ہے؟

جواب

عدت کے کل ایام 130 دن ہیں، لہذا  17 مئی 2024  سے 23 ستمبر 2024   تک رات کے جس پہر شوہر کا انتقال ہوا اسی پہر تک(رات ڈھائی بجے تک) آپ کی عدت ہے، باقی زیر نظر مسئلہ میں عدت کے ایام مکمل ہونے کے بعد عورت کا اپنے گھر سے کسی خاص کیفیت کے ساتھ نکلنا کوئی شرعی حکم نہیں ہے،بلکہ اس بارے میں محض یہ حکم ہے کہ عدت کے بعد عدت کی پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"في المحيط: إذا اتفق عدة الطلاق و الموت في غرة الشهر اعتبرت الشهور بالأهلة وإن نقصت عن العدد، وإن اتفق في وسط الشهر، فعند الإمام يعتبر بالأيام، فتعتد في الطلاق بتسعين يوماً، وفي الوفاة بمائة وثلاثين."

(كتاب الطلاق،باب العدة،ج3،ص509،ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"على المبتوتة والمتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد في عدتها كذا في الكافي. والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناء والخضاب ولبس المطيب والمعصفر والثوب الأحمر وما صبغ بزعفران إلا إن كان غسيلا لا ينفض ولبس القصب والخز والحرير ولبس الحلي والتزين والامتشاط كذا في التتارخانية."

(کتاب الطلاق،ج1،ص533،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603101863

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں