بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت میں کیے ہوئے نکاح کا حکم


سوال

ایک عورت کو طلاق ہو گئی اور عدت مکمل ہونے میں دس دن رہ گئے تھے ا، ور دو حیض گزر گئے تھے ، اسی دوران دوسری جگہ انہوں نے نکاح کر لیا اور شادی بھی ہو گئی ۔ اس نے شادی کرتے ہوئے ایک مفتی صاحب سے یو ٹیوب پر دریافت بھی کیا تو انہوں نے بتایا کہ آپ کا  نکاح ہو گیا ہے۔ لیکن عدت پوری کرنا ضروری تھی، دو  تین بار پوچھنے پر  بھی یہی جواب ملا، اب شریعت کی روشنی میں  راہنمائی فرمائیں کہ آیا نکاح ہو گیا ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ عدت میں کیا گیا نکاح باطل  ہوتا ہے، یعنی منعقد ہی نہیں ہوتا،      لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ  مرد و خاتون میں فوری تفریق کرادی جائے،    جس شخص  نے عدت میں کردہ نکاح کو صحیح  قرار دیا ہے، وہ غلط ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيره وكذلك المعتدة، كذا في السراج الوهاج. سواء كانت العدة عن طلاق أو وفاة أو دخول في نكاح فاسد أو شبهة نكاح، كذا في البدائع."

( كتاب النكاح،الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم السادس المحرمات التي يتعلق بها حق الغير، ١ / ٢٨٠، ط: دار الفكر)

البحر الرائق شرح كنز الدقائقمیں ہے:

"أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير؛ لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا فعلى هذا يفرق بين فاسده وباطله في العدة ولهذا يجب الحد مع العلم بالحرمة لكونه زنا كما في القنية وغيرها."

(باب العدة، ٤ / ١٥٦، ط: دار الكتاب الإسلامي )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411100173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں