بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت میں آپریشن کرانے کا حکم


سوال

دوران عدت پتھری کا آپریشن کروانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر عدت کے دوران آپریشن کرانا ناگزیر ہویعنی کوئی مسلمان دین دار تجربہ کار ڈاکٹریہ کہہ دے  کہ فی الفور  آپریشن کرانا ناگزیر ہے، ورنہ نقصان ہو سکتا ہے یا پتھری کی وجہ سے شدید تکلیف ہو تو بقدرِ ضرورت ہسپتال میں داخل ہوکر آپریشن کرانے کی گنجائش ہے، لیکن اگر آپریشن فی الفور کرانا ضروری نہ ہو اور تکلیف قابلِ برداشت ہو تو دورانِ عدت آپریشن کرانے کے لیے گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں ہوگا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌وتعتدان) ‌أي ‌معتدة ‌طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه"۔

(کتاب الطلاق، باب العدۃ، ص:536، ج:3، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں