اگر طلاق کے بعد ایک ماہواری کے بعد نکاح کر لیا جائے تو کیا نکاح نہیں ہوا اس کے بارے شریعت کا حکم کیا ہے؟
واضح رہے کہ عدت میں نکاح کرنا باطل ہے،کوئی بھی اس کے جواز کا قائل نہیں ہے، ایسا نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا، لہذا صورت مسئولہ میں ایک ماہواری گزرنے کے بعد نکاح کرنے سے نکاح منعقد نہیں ہوگا، دونوں کا ساتھ رہنا جائز نہیں ہوگا۔
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"ونكاح المعتدة لا تلحقه إجازة عند أحد; وتحريم نكاح المعتدة منصوص عليه في الكتاب في قوله تعالى: ولا تعزموا عقدة النكاح حتى يبلغ الكتاب أجله".
(سورة آل عمران، ج:2، ص:208، ط:دار الكتب العلمية)
فتاوی شامی میں ہے:
"أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا".
(کتاب الطلاق، باب العدۃ، ج:3، ص:516، ط:سعید)
تبیین الحقائق میں ہے:
"(اعلم) أنه لا يجوز نكاح المعتدة من غيره على أي وجه لزمتها العدة لقوله تعالى: ولا تعزموا عقدة النكاح حتى يبلغ الكتاب أجله".
(کتاب النکاح، فصل في المحرمات، ج:2، ص:108، ط:دار الكتاب الاسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507102068
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن