بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران مطلقہ کی رہائش کا حکم


سوال

میرے اور  بیوی کے درمیان کچھ اسباب کی بناء پر طلاق ہوچکی ہے،اب میری بیوی اپنے  بھائی کے گھر میں نہیں رہ رہی بلکہ اپنی بہن کے گھر میں رہ رہی ہے،لیکن وہ گھر اتنا  بڑا نہیں ہے،جب کہ میرے اور میری بیوی کے نام  پر ایک فلیٹ  موجود ہے جس میں ہم پہلے سے رہائش پذیر تھے،تو میرا سوال یہ ہے کہ میری بیوی میرے فلیٹ میں اپنی عدت کےدوران رہ سکتی ہے یا نہیں  اس صورت میں شوہر کی موجودگی کا ہونا ضروری ہے یا نہیں ؟کیا شوہر کی موجودگی میں بھی رہ سکتی ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں   اگر سائل نے  ایک یا دو طلاقِ رجعی  دی ہیں توسائل اور اس کی مطلقہ بیوی  رجوع کرکے  یا عدت مکمل ہونے تک رجوع کیے بغیر  مذکورہ فلیٹ میں  ایک ساتھ رہنا جائز ہے، اور اگرسائل نے تین طلاقیں   یا  طلاقِ بائن دی ہویا عدت گزر جائےتو اس کے بعد سائل کا مطلقہ کو اپنی بیوی کی حیثیت سے ساتھ رکھنا جائز نہیں، تاہم عدت مکمل ہونے تک  مطلقہ بائنہ  یا مطلقہ ثلاثہ  کو  پردے کے ساتھ  مذکورہ فلیٹ میں رہائش کا انتظام کرناسائل  پر لازم ہے۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(و تعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه۔"

(باب العدة،،فصل في الحداد، ص: 536،ج:3،ط:دار الفكر بيروت)

وفیہ أيضا:

"وتجب لمطلقة الرجعي والبائن والفرقة بلا معصیة ... والسکنی والکسوة إن طالت المدة".

 وفي الدر:"یلزم أن تلزم المنزل الذي یسکنان فیه قبل الطلاق".

(كتاب الطلاق،باب النفقة،مطلب في نفقة المطلقة،ج:3،ص:609،ط:سعيد)

البحر الرائق میں ہے:

 ‌"معتدة ‌الطلاق والموت يعتدان في المنزل المضاف إليهما بالسكنى وقت الطلاق والموت ولا يخرجان منه إلا لضرورة لما تلوناه من الآية والبيت المضاف إليها في الآية ما تسكنه كما قدمناه سواء كان الزوج ساكنا معها أو لم يكن كذا في البدائع ولهذا قدمنا أنها لو زارت أهلها فطلقها زوجها كان عليها أن تعود إلى منزلها فتعتد فيه".

(كتاب الطلاق،باب العدة،فصل في الإحداد،ج:4،ص:167،ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں